Pages

Tuesday 13 December 2022

قلعہ ڈیرا منڈھول پونچھ کے کھنڈرات اور ہجیرہ کا سفری بلاگ

 قلعہ ڈیرا منڈھول پونچھ کے کھنڈرات اور ہجیرہ کا سفری بلاگ

بارل قلعے کی یاترا سے واپسی کے چند دن بعد تک تو گھر میں ہی خوف مصروفیت رہی۔ ایک دن مجھے میرے سکول کے زمانے کے ایک دوست سخاوت راٹھور کی جانب سے ان کے چھوٹے بھائی کی شادی میں شرکت کا دعوت نامہ ملا جو ہجیرہ ضلع پونچھ میں ہونا قرار پائی تھی۔ کل ملا کر دو دن کا ٹور بن رہا تھا سوچا کیوں نہ آرکیالوجسٹ دوست آصف کو بھی ساتھ لیتا جاؤں، یوں بھی ہجیرہ سے منڈھول زیادہ دور نہیں، منڈھول وہ جگہ ہے جہاں پر ڈیرا منڈھول قلعہ کے کھنڈرات موجود ہیں، جو آصف کی دلچسپی کا باعث بن سکتے تھے۔ یہی سوچ کر آصف کو فون کیا اور اس سے اس کی مصروفیتات کے بارے میں دریافت کیا، اس نے بتایا کہ اس کی کوئی خاص مصروفیت نہیں ہے، میں نے کہا پھر ایسا کرو کہ ایک بیگ میں دو جوڑے ڈالو اور فوراً میرے پاس پہنچے کا سوچو، موقع بن رہا ہے کہ راستے تمہیں ڈیرا منڈھول قلعے کے کھنڈرات دکھا لاؤں۔ ساتھ میں اسے پہلے ہی وارننگ دے دی کہ اسے لاہور کا لال قلعہ مت سمجھ لینا، یہ تو گرتا ہوا چوکی نما بچہ قلعہ ہے جو کہ سرحدی نگرانی کے لیے تعمیر کیا گیا تھا۔ تمہاری آرکیالوجی کی رگ کو بھی سکون مل جائے گا اور ساتھ ساتھ وادئ پونچھ کے اس دور افتادہ حسین ترین خطے کی سیر کرنے کا نادر موقع بھی ملے گا۔ اس کے علاوہ ہجیرہ میں ایک عدد کشمیری شادی کے لذیذ دیسی کھانوں کا بھی ذائقہ ٹیسٹ کروا دوں گا۔ اندھا کیا چاہے دو آنکھیں، شام ہونے سے پہلے ہی آصف میرے پاس آن پہنچا۔ سفر پر کیسے جانا ہے یہ طے کر کے ہم دونوں رات کا کھانا کھا کر سفری بیگ تیار کر کے سونے کے لیے کمرے میں آ گئے۔

Sunday 11 December 2022

سدھنوتی اور وادئ پلندری کے متعلق کچھ معلومات پر مشتمل بلاگ

 سدھنوتی اور وادئ پلندری کے متعلق کچھ معلومات پر مشتمل بلاگ

بارل قلعہ پلندری سدھنوتی رودادِ سفر سے جڑی اگلی داستان آوارہ گردی حاضر خدمت ہے، جسے ایک دوست کی خواہش پر آگے بڑھ رہا ہوں۔ آزاد کشمیر کی سابقہ ریاست اور موجودہ ضلع سدھنوتی کے صدر مقام پلندری شہر کے بارے میں کافی سفرناموں میں ذکر کر چکا ہوں۔ ایک دوست نے درخواست کی ہے کہ یہاں کے بارے میں مزید معلومات قلم بند کروں تاکہ ان جیسے احباب جو وہاں جانا چاہیں ان کے لیے ان کی دلچسپی کا کوئی نہ کوئی پہلو نکل سکے۔ ضلع سدھنوتی کے صدر مقام پلندری شہر کو آزاد ریاست جموں و کشمیر کا ابتدائی صدر مقام ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے، جہاں جنجال ہل کے بلند مقام پر عارضی طور سرکاری دفاتر قائم کیے گئے تھے۔ آزاد کشمیر کا پہلا ریڈیو سٹیشن بھی تڑاڑکھل کے مقام پر بنایا گیا تھا۔ ضلع سدھنوتی اپنے پہاڑوں سے مزین خوبصورتی کی وجہ سے بہت مشہور ہے۔ پلندری آزاد کشمیر کے ضلع سدھنوتی کا ضلعی ہیڈکوارٹر بھی ہے۔ پلندری ضلع راولپنڈی کی تحصیل کہوٹہ کے مشرق میں دریائے جہلم کو کراس کر کے پہلا شہر بنتا ہے۔ دریا سے چند کلومیٹر کے فاصلے واقع معتدل آب و ہوا سے بھرپور شہر پلندری راولپنڈی اور اسلام آباد سے 93 کلومیٹر کے فاصلے پر آباد ہے۔ پلندری کا زیریں حصہ سطح سمندر سے قریباً تین ہزار فٹ کی بلندی پر واقع ہے، جبکہ پلندری شہر کی بلندی ساڑھے چار ہزار فٹ ہے۔ یہاں کا بلند ترین مقام ناگیشرہے، ناگیشر کی وجہِ تسمیہ یہ ہے کہ یہ نام ناگ (بمعنی چشمہ) اور ایشور (بمعنی خدا) سے مل کر بنا ہے جس کے معنی ہیں ایشور(خدا) کا چشمہ، ناگیشر تڑارکھل کے قریب واقع ہے۔ ناگیشر قریباً سات ہزار فٹ پہاڑوں پر مشتمل خوبصورت چوٹی ہے۔ پلندری جو سدھنوتی کا صدر مقام ہے وہ چاروں طرف سے بلند و بالا پہاڑوں کے درمیان گھری چھوٹی چھوٹی وادیاں سے بھرپور حسین آزماجگاہ  ہے جہاں ہر طرف پہاڑی چشمے، جھرنے، جھیلیں اور انواع و اقسام کے پھلدار درخت اور چیڑ کے قدرآور اشجار شامل ہیں جو اس کی قدرتی خوبصورتی کو دوبالا کرتے ہے۔

Wednesday 7 December 2022

بارل قلعہ پلندری سدھنوتی روداد سفر پر مشتمل بلاگ

 بارل قلعہ پلندری سدھنوتی رودادِ سفر پر مشتمل بلاگ

گورڈن کالج کے زمانے کے کلاس فیلو اور حال کے آرکیالوجسٹ دوست آصف کا واٹس ایپ میسج ملا کہ اگلی بار آؤ تو بارل قلعہ کو دیکھنے جائیں گے۔ میں نے بتایا کہ ان شاء اللہ مئی جون میں آنے کا پروگرام ہے، لیکن اس بار تمہیں بارل میں میرے ساتھ کم از کم  ایک رات رکنا ہو گا کیونکہ وہاں کے میرے کچھ رشتے دار میرے منتظر ہوں گے جو کہ ہر بار گلہ کرتے رہ جاتے ہیں کہ تم ہمیں ہم سے کنی کترا جاتے ہو، اس لیے اس سفر میں رشتے داروں کا رانجھا بھی راضی کرنا ہو گا اور آصف دونوں کی خواہشات بیک وقت پوری کرنا ہوں گی۔ آصف تو جیسے انتظار میں بیٹھا اور فوراً مان گیا، میں نے ماں جی کے خالہ زاد، میرے رشتے کے ماموں عزیز عرف بابو جی تک اطلاع پہنچا دی کہ اس بار آپ کا گلہ دور کرنے بارل آ رہا ہوں۔ چلیں لگے ہاتھ آپ کو کچھ قلعہ بارل کے بار میں بھی بتاتا چلوں۔ بارل قلعہ آزاد جموں و کشمیر کے ضلع سدھنوتی میں بارل کے مقام پر واقع ہے۔ بارل قلعہ سرسبز و شاداب جنگلات کے وسط میں پہاڑوں کے درمیان ایک اونچی پہاڑی چوٹی پر بنایا گیا تھا جس کا رقبہ تین کنال ہر محیط ہے، اس سے تھوڑے سے فاصلے پر یہاں بارل کا شہر نما قصبہ آباد ہے۔ آزاد کشمیر کے دیگر قلعوں کی طرح مناسب دیکھ بھال نہ ہونے، موسمی اور قدرتی آفات کے باوجود یہ قلعہ بھی کھنڈرات پر مشتمل ہے۔ لیکن دیکھا جائے تو اس کے خالقوں کو داد دینا پڑتی ہے، محل و وقوع کے اعتبار سے اس کی دفاعی اہمیت مسلم ہے۔ اس کے شمال میں ضلع سندھنوتی کا صدر مقام پلندری، جنوب میں ضلع کوٹلی کی تحصیل سہنسہ، مشرق میں بلوچ بیٹھک اور مغرب میں اٹکورہ/ہولاڑ کے علاقے واقع ہیں۔ قلعہ بارل کی تعمیر میں جو پتھر استعمال کیا گیا ہے بقول بابو عزیز کے اسے قریبی سہر نالہ سے لایا گیا تھا۔ سرخ مٹی/ریتی، چونا پنیالی نالے اور بن نالے سے لائے گئے تھے۔ قلعے کا سنگ بنیاد 1610 میں اس وقت کے نواب آف سدھنوتی سردار سعید خان سدوزئی نے رکھا تھا، یہ وہی سدھن سردار ہیں جنہوں نے قلعہ بھرنڈ بھی تعمیر کروایا تھا اور تھروچی قلعے میں بھی چند اضافی تعمیرات کروائیں تھیں۔ ڈوگرہ راج میں 1837 ميں مہاراجا گلاب سنگھ کے دور ميں یہاں کچھ اضافی تعمیرات بھی کی گئیں تھیں۔ بارل قلعہ کی کچھ عمارات تو قدرے بہتر حالت میں ہیں لیکن کافی ساری عمارتيں محکمۂ آثار قدیمہ کی بے رحم پالیسی اور موسموں کی سختی کا شکار نظر آتی ہے۔ قلعہ بارل دیگر قلعوں کی طرح آج بھی منتظر ہے کہ کوئی درد رکھنے والا مسیحا آئے اور اسے ماضی کی عظمت رفتہ کی طرح آباد کرے۔